بغدادی جن نے اٹھایا سربستہ رازوں سے پردہ: بغدادی جن نے عمل کیا بتایا؟ بہت سے سربستہ رازوں سے پردہ ہٹایا‘ ایسے راز جو صدیوں تر صدیوں یا تو سینوں میں دفن تھے یا پھر جنات کی نسلوں میں یہ راز چلے آرہے تھے اور وہ راز بھی ایسے جو بندہ جان کر بھی کہے کہ شاید ایسا نہیں ہوگا لیکن حقیقت یہی ہے کہ یہ راز جس کو ملا وہ بہت بڑی کامیابی‘ سربلندی‘ دولت‘ مال‘ وقار‘ عزت‘ شان و شوکت اور نسل در نسل دولت مند ہوتا چلا گیا۔دولت مند ہونے کا کامیاب عمل: بغدادی جن نے بتایا جب چاند کی یعنی اسلامی چاند کیچار تاریخ ہو تو اس دن روزہ رکھیں یعنی تین کی شام کو جو رات آئے گی‘ اس سے اگلے دن روزہ رکھیں‘ اسلامی چاند کی چار تاریخ سے روزہ شروع ہوگا اور یہ اسلامی چاند کی چودہ تاریخ تک روزہ چلے گا۔ چودھویں کی رات مسلسل بیٹھ کر سورۂ مزمل پڑھنی ہے‘ یہ عمل اس جگہ کرنا ہے جہاں خزانہ کا شبہ ہے یا یقین ہے۔ صرف روزہ نہیں رکھنا بلکہ چار سے چودہ تک مسلسل سارا دن سورۂ مزمل پڑھنی ہے‘ اصل تو اس کی تعداد تیرہ سو ہے‘ کوئی تیرہ سو پڑھ لے‘ کوئی گیارہ سو پڑھ لے‘ کوئی نو سو پڑھ لے‘ ورنہ کم از کم تین سو تیرہ دفعہ ضرور پڑھیں۔ نسلوں کی تاریخ بدلنے کا عمل۔۔۔:بس یہ چار سے چودہ کا دس دن کا عمل لیکن یہ دس دن کا عمل اس کی نسلوں کی تاریخ بدل دے گا۔ ایک مہینہ یعنی چار سے چودہ تک۔۔۔ پھر دوسرے اسلامی مہینے چار سے چودہ تک پھر تیسرے اسلامی مہینے چار سے چودہ تک۔ ایک یا تین مہینے میں فیصلہ کن رزلٹ ملتے ہیں اور روزانہ جو سورۂ مزمل پڑھنی ہے وہ سینکڑوں پڑھنی ہے‘ تھوڑی نہیں پڑھنی بلکہ بہتر یہی ہے کہ یہ عمل موسم سرمامیں کیا جائے موسم گرما میں نہ کیا جائے اور اس عمل کے کرنے والے کو چاہیے کہ وہ روزانہ خالص مکھن آدھا پاؤ اور خالص گھی چُوری یا کسی بھی شکل میں آدھا پاؤ ضرور استعمال کرے اور غذا اچھی اور بہترین کھائے اور اس عمل کے دوران سارا دن یہ عمل چلتے ہوئے کرنا ہے‘ بہتر یہ ہے کہ اپنے آپ کو کسی کمرے میں قید کرلیں صرف دس دن ہی کی بات ہے اور یہ کوئی زیادہ مشکل نہیں۔ سارا دن چلتے ہوئے پڑھیں‘ تھک جائیں تو پھر بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں لیکن باوضو پڑھنا ہے‘ وضو ٹوٹ جائے تو فوراً وضو کریں۔ لباس سفید پہنیں‘ خوشبو زیادہ استعمال کریں‘ دنیاوی باتوں سے پرہیز کریں۔ بیوی سےصحبتنہ کریں۔ حرام‘ مشکوک‘ مال کی احتیاط کریں۔
جس کو بھی عمل بتایا ۔۔۔: بغدادی جن کہنے لگا اس کا راز میں آپ کو بتاؤں ؟وہ یہ ہے کہ میں نے یہ عمل اب تک اتنے بے شمار لوگوں کو بتایا اور پھر خود ہی کہا کتنے انسان ایسے ہیں جن کو میں نے یہ عمل بتایا پھر صدیوں پرانے بادشاہوں کے تذکرے‘ ان کے امراء اور وزراء کے تذکرے اور صدیوں پرانے دنیا کےمشہور مالداروں کے تذکرے وہ جو کرنے بیٹھا‘ مجھے حیران کردیا۔سلطان نورالدین زنگی کے غلام کا تذکرہ:پھر ایک واقعہ سنایاکہ سلطان نورالدین زنگی کا ایک غلام تھا‘ بادشاہ اس سے ناراض ہوگیا‘ اس خوف سے کہ میں بادشاہ کے زیرعتاب نہ آجاؤں یا بادشاہ مجھے کوئی سزا نہ دے دے وہ راتوں رات اُن ہی پہنے کپڑوں میں نکل پڑا ‘جنگل طے کرتے کرتے آخر کار دریا پر پہنچا وہاں ایک کشتی سوار سے کشتی میں بیٹھ کر ایک گمنام جزیرے میں چلا گیا۔ اس میں تھوڑی سی آبادی تھی‘ باقی جزیرہ ویران تھا۔ وہ اس جزیرے میں رہنے لگا۔ اس نے وہاں مزدوری کرنا شروع کردی‘ اسے کچھ فن آتا تھا اس فن کی وجہ سے آخرکار وہ اس جزیرے پر تھوڑے ہی عرصے میں خوشحال لوگوں میں شمار ہونے لگا لیکن اسے تسلی نہ ہوئی۔ استخارہ اور حاضرات کا عمل: آخرکار اس نے سوچا کہ بادشاہ سے ہٹا ہوں‘ بادشاہ کا خاص غلام تھا‘ ہرطرف مال ودولت اور چیزیں میرا تعاقب کرتی تھیں۔ آج عالم یہ ہے کہ میں ایک جزیرے میں گمنام زندگی گزار رہاہوں۔ لہٰذا کچھ کرنا چاہیے‘ اس کے پاس استخارے کا ایک عمل تھا‘ اس استخارے کے عمل میں حاضرات تھی۔ بغدادی جن یہ بتاتے ہوئے ٹھنڈی سانس لے کر ٹیک لگا کر بیٹھا اور وہ بغدادی جن پھر بولا اس حاضرات میں مجھے حاضر ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اکتالیس راتوں کا سخت عمل:جو بھی وہ حاضرات کا عمل کرے میں اس میں حاضر ہوتا ہوں۔ اکتالیس راتوں کا اس نے بہت سخت عمل کیا‘ ہم نے اس کو بہت ڈرایا دھمکایا‘ کبھی سانپ بن کرآئے‘ کبھی دیو بن کرآئے‘ کبھی کتا بن کر‘ کبھی چیتا اور شیر بن کر‘ کبھی خوفناک ریچھ بن کر کبھی ایسا منظر کہ اس کو آگ میں جلا دیا جائے گا‘ کبھی ایسا منظر کہ وہ پل میں خاک ہوجائے گا۔ لیکن اس نے عمل ہرگز نہ چھوڑا وہ عمل کرتا رہا‘ اکتالیس راتوں کے بعد مجبوراً میں اس کے سامنے حاضر ہوا اس کی غلامی کی اور اتباع کی حامی بھری۔مجھے کوئی عمل بتاؤ مجھے مالدار بننا ہے: وہ فوراً کہنے لگا: مجھے مالدار بننا ہے مجھے کوئی عمل بتاؤ اور عمل بھی ایسا ہو جو نشانے پر ہو آخر مجبوراً اس کو میں نے یہی عمل چار سے چودہ تک کے روزوں کا اور سورۂ مزمل کا بتایا۔ وہ بہت سخت جان تھا‘ مجھے کہنے لگا بس یہی عمل ہے اور سختی سے کہنے لگا کیا ہوجائے گا ؟میں نے التجا
بھرے لہجے میں کہا ضرور ہوگا آپ کرکے دیکھیں۔ وہ عمل میں ڈٹ گیا اور ایسا عمل میں ڈٹا ایک مہینہ عمل کیا لیکن اسے کوئی فائدہ نہ ہوا‘میں نے کہا آپ تین مہینے تک کرلیں۔ وہ دوسرے مہینے پھر لگ گیا‘ وہ سارا دن سورۂ مزمل سینکڑوں کی تعداد میں پڑھتا اور خوب پڑھتا ‘دن رات پڑھتا بس جو نیند کا وقت تھا اس کے علاوہ ہر وقت پڑھتا ‘پھر پڑھتے پڑھتے تیسرے مہینے اسے مراد ملی۔ویران جزیرے میں خزانہ:ایک بادشاہ کا بہت بڑا خزانہ تھا‘وہ مرگیا صدیاں گزر گئیں‘ اس کے محل کے نشان بھی ختم ہوگئے‘ آخر کار اس کو اشارہ ملا فلاں ویران جگہ ہے تم اس جزیرے سے کشتی پر بیٹھو اور ساتھ ہی ایک آبادی ہے اور صدیوں پرانا شہر ہے اور اس ویران جگہ میںایک جگہ کی نشاندہی کی‘ ایک جگہ پرانے کھنڈرات ہیں اور باقی کھلا میدان پڑا ہے اس کی فلاں جگہ پر اپنا کمرہ بنا لو۔ بس! اس کے نیچے خزانہ ہے‘ احتیاط سے اس کی کھدائی کرو خزانے پر موجود چوکیدار جنات تمہاری مدد کریں گے اور تم وہ خزانہ حاصل کرلو۔ خزانے کے چار حصےکرنا:بس یہ خیال کرنا اس خزانے کے چار حصے کرنا ایک حصہ ان جنات کو دینا‘ ایک حصہ اپنے استعمال میں لانا ‘ایک حصہ اپنی نسلوں کیلئے اور ایک حصہ اللہ کی راہ میں صدقہ کرنا۔
غلام نے خزانہ کیسے حاصل کیا؟سلطان نورالدین زنگی کے اس غلام نے ان چاروں چیزوں کا عہد کیا اور وعدہ کیا کہ میں انشاء اللہ سوفیصد ایسا کروں گا‘ عمل کے بعد اٹھا تو بغدادی جن کہنے لگا : وہ بہت خوش تھا‘ فوراً کشتی کرائے پر لی اور اس شہر کا پتہ کرتے کرتے وہاں پہنچا ۔اس جگہ کا پتہ کیا تو وہ جگہ وہاں کے ایک تاجر کے پاس تھی‘ وہ اس کی مملوکہ تھی اور اس کی ملکیت تھی۔ اس نے تاجر سے بات کی اس کیلئے ویران سا ایک کھنڈر تھا‘ آخر معاملہ طے ہوگیا۔ اس نے وہ سارا کھنڈر اور اس کے ساتھ کھلی جگہ‘ وہ کھلی جگہ بھی‘ دراصل ایک وقت میں بہت بڑا محل تھا جو حالات کے ساتھ ساتھ عمارات گرتے گرتے آخر وہ محل میدان کی شکل بن گیا۔ اس میں کھلی جگہ پر مطلوبہ جگہ جو نشانی اس کو عمل کے دوران بتائی گئی تھی وہ تمام نشانی اس نے دیکھ لی اور اس نے اس نشانی کے مطابق وہاں کمرے بنوائے اور چپکے سے احتیاط سے کھدائی شروع کی۔
سورۂ مزمل کے مؤکلات نے مدد کی:پھر اس نے کچھ گز ہی نیچے کھدائی کی تھی‘ زیادہ گہرا نہیں گیا تھا چونکہ سورۂ مزمل کے موکلات اس کے ساتھ تھے اور اس خزانے پر متعین چوکیدار جنات اس کے ساتھ تھے۔ اس کو خزانہ ملا‘ خزانہ کیاتھا ایک تانبے کا بہت بڑا دروازہ کھڑکی کی شکل میں اس کے سامنے آیا‘ اس نے دروازے کو دیکھا اس دروازے پر تالا پڑا ہوا تھا‘ اس نے تالے کو توڑنے کی بہت کوشش کی لیکن تالا نہ کھلا۔ بہت پریشان ہوا اس نے پھر سورۂ مزمل پڑھنا شروع کردی‘ پانچ راتیں مسلسل پڑھتا رہا کیونکہ تالا اتنا مضبوط اور دروازہ اتنا مضبوط تھا کہ کوئی تیز دھار سے تیز دھارچیز بھی اس پر اثر نہ کرسکی۔آخر جنات کو غلام پر ترس آہی گیا: آخر کار اس نے پانچ راتیں مسلسل سورۂ مزمل پڑھی اور سورۂ مزمل پڑھتا رہا تو وہ سورۂ مزمل کے مؤکلات اور ان چوکیدار جنات کو اس پر مزید ترس آیا تو انہوں نے حروف مقطعات جو کہ قرآن پاک میں موجود ہیں پڑھنے کو کہا کہ اس تالے کی چابی حروف مقطعات ہیں۔ دروازہ حروف مقطعات کی چابی سے کھل گیا: اس کے بعد مسلسل مقطعات پڑھنا شروع کردئیے اور حروف مقطعات پڑھتے پڑھتے آخرکار ایک وقت آیا کہ تالا خودبخود کھل پڑا‘ اس نے کھڑکی کھولی تو اندر جواہرات کی انوکھی چمک تھی۔ ایک طرف سیڑھی اتر رہی تھی‘ ایک بہت بڑا کمرہ تھا‘ وہ اس سیڑھی کے اندر اترا ایسے روشنی تھی کہ جیسے کہیں سے روشنی آرہی تھی حالانکہ وہ کمرہ ہرطرف سے بند تھا۔ انوکھا راز یہ تھا کہ وہاں گھٹن نہیں تھی‘ سانس بند نہیں ہورہا تھا‘ حبس نہیں تھی بلکہ روشنی تھی اور طبیعت میں وہاں جاکر فرحت اور سکون محسوس ہوا۔ہزاروں سال پرانا عنبر‘ شہد اور مشک:آخر کار وہ وہاں بیٹھ گیا اور پھٹی پھٹی آنکھوں سے وہ ہرطرف دیکھنے لگا۔
ایک طرف کچھ برتن رکھے تھے جو چمڑے کے بنے ہوئے تھے اور کسی دھات کے بنے ہوئے تھے‘ اس نے ان برتنوں کو کھول کر دیکھا تو ان سب میں شہد بھرا ہوا تھا‘ نامعلوم سینکڑوں سال پرانا یا ہزاروں سال پرانا۔ آگے دیکھا تو کچھ برتن تھے لیکن وہ صرف چمڑے کے تھے ان برتنوں میں مشک بھرا ہوا تھا آگے اور برتن پڑے تھے ان کو دیکھا تو ان میں عنبربھرا ہوا تھا ۔آگے بڑے بڑے صندوق پڑے تھے جو نامعلوم کس دھات کے تھے اور بہت بھاری صندوق تھے یہ کھدائی کرتے کرتے اور ان مراحل تک پہنچتے پہنچتے تھک چکا تھا لیکن دولت کی چمک اور مقصد کی کامیابی نے اسے ایک نیا عزم اور حوصلہ دیا۔ یہ اس عزم اور حوصلے کے ساتھ پھر آگے بڑھا اس نےقطار در قطار ان صندوقوں کو کھولا اس کی آنکھیں چمک سے چندھیاگئیں۔۔۔!!! وہ سُچے موتی تھے‘ لعل‘ جواہر‘ ہیرے‘ زمرد‘ عقیق مرجان اور کائنات کے اعلیٰ جواہرات سونے چاندی کی بہترین چیزیں تھیں۔بس آہ نہ نکلی اللہ کا شکر نکلا: یہ دیکھ کر حیران رہ گیا‘ بس اس کے دل سے آہ نہ نکلی بلکہ اللہ کا شکر نکلا اور اس نے پھر سورۂ مزمل پڑھنا شروع کردی اور یہ سورۂ مزمل پڑھتا گیا اور صندوقوں کو کھولتا گیا‘پورے صندوق نہ کھول سکا۔ یہ خزانہ نسلیں تباہ بھی کرسکتا ہے: اچانک ایک جگہ اس نے دھات کی بنی ہوئی ایک کتاب دیکھی جس کے اوپر لکھا ہوا تھا کہ یہ خزانہ جس کے ہاتھ آئے وہ اس کتاب کو پہلے پڑھے اگر اس نے اس کتاب کو نہ پڑھا تو یہ خزانہ اس کی نسلوں کو تباہ و برباد کردے گا اور اس کی نسلیں ختم ہوجائیں گی۔ اس نے وہ کتاب اٹھائی ایک سو ایک صفحات کی بہت بھاری کتاب ‘ ہر صفحہ دھات کا بنا ہوا اور ہر صفحے کے اوپر ہدایات لکھی ہوئی تھیں۔ پہلے صفحے کی ہدایت:اس کے پہلے صفحے پر لکھا ہوا تھا اس کتاب کو پڑھنے سے پہلے تین بار سورۂ اخلاص پڑھیں لہٰذا اس غلام نے پہلے تین بار سورۂ اخلاص پڑھی۔دوسرےصفحے کی ہدایت: اس نے دوسرا صفحہ کھولا تو لکھا ہوا تھا کہ اے خوش قسمت انسان! تجھے خبر ہے کہ تو نے یہ خزانہ صرف اور صرف سورۂ مزمل کی برکت سے پایا لہٰذا پہلے تین بار سورۂ مزمل پڑھ۔تیسرے صفحے کی ہدایت: اس کتاب کے تیسرے صفحے پر لکھا ہوا تھا اے خوش قسمت انسان جس کو یہ خزانہ ملا تو پہلے اس خزانے سے تین یتیموں کے گھر آباد کر۔ اس نے فیصلہ کرلیا کہ انشاء اللہ یہ خزانہ مجھے مل گیا پہلے تین یتیموں کو گھر بنا کر دوں گا‘ ان کے اخراجات کے لیے کاروبار کراؤں گا اور ان کو خوشحال کروں گا۔چوتھے صفحے کی ہدایت: اس نے چوتھا صفحہ کھولا اس میں لکھا ہوا تھا۔ اے خوش قسمت انسان! تجھے مبارک ہو اتنا بڑا خزانہ تجھے ملا ہے تو نے تین بیواؤں کی خدمت کرنی ہے یا تو ان کی شادیوں میں ان کا ساتھ دینا اگر انہوں نے شادی نہیں کرنی تو ساری زندگی ان کی مالی مدد ‘ان کی عزت کا تحفظ تیرے ذمے ہے۔ اور یاد رکھ اگر تو نے ایسا نہ کیا یہ خزانہ تیرے لیے سانپ بن جائے گا۔ اس نے نیت کرلی میں ایسا کروں گا۔پانچویں صفحے کی ہدایت:پانچواں صفحہ پلٹا تو لکھا ہوا تھا اے خو ش قسمت انسان! اس خزانے کو تیرے لیے اللہ تعالیٰ سعادت کا ذریعہ بنائے‘ اس خزانے کو پانے کے بعد تو نے کبھی اکڑ کر نہیں چلنا‘ بازو پھیلا کر نہیں چلنا‘ گردن اٹھا کر نہیں چلنا‘ ورنہ خزانہ تجھ سے چھن جائے گا۔چھٹے صفحے کی ہدایت:چھٹے صفحے پر لکھا ہوا تھا مبارک باد ہو اس شخص پر جس کو یہ خزانہ ملا۔ بس ایک احتیاط ضرور کرنا کہ اس خزانے سے تین طلب گاروں کو حج ضرور کروانا‘ ایسے لوگ جو ساری زندگی حج کی طلب میں تڑپ رہے ہیں‘ مخلص ہیں‘ حج کرنا چاہتے ہیں لیکن کر نہیں سکتے۔
ساتویں صفحے کی ہدایت:ساتویں صفحے پر لکھا تھا اے وہ شخص جس نے اتنے بڑے خزانے کو بغیر کسی مشقت کے پایا‘ اپنے چہرے کو ‘بازوؤں کو‘ پاؤں کو ہمیشہ دھوتے رہنا‘ یعنی وضو کی کثرت کرنا۔ یہ خزانہ تیرے پاس سدا رہے گا۔ آٹھویں صفحے کی ہدایت: آٹھویں صفحے پر لکھا تھا: اے وہ شخص جو خزانہ پاکر بھی اس کتاب کو پڑھ رہا‘ تیرے سامنے شہد کے برتن اس لیے رکھے اس مٹھاس کو خود بھی لے اور لوگوں میں بھی بانٹ۔ نویں صفحے کی ہدایت:نویں صفحے پر لکھا تھا کہ اے وہ انسان جس نے اتنا وسیع خزانہ پایا جس میں تین بادشاہتیں‘ سات سلطنتیں اور پندرہ حکومتیں اس خزانہ کو جمع کرتی رہیں اور اس خزانہ کوواحدتم نے پایا‘ بس خیال کرنا کہ ہمیشہ پیر اور جمعرات کا روزہ ضرور رکھنا۔ دسویں صفحے کی ہدایت: اس کے دسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا کہ اتنا بڑا خزانہ پالیا‘ فوراً سجدے میں چلا جا اور سجدے میں سبحان ربی الاعلیٰ ایک سو ایک بار پڑھ‘ اس غلام نے کتاب کو رکھ کر فوراً سجدہ کیا اور ایک سو ایک بار سبحان ربی الاعلیٰ پڑھا۔ گیارہویں صفحے کی ہدایت:اس کے گیارہویں صفحے پر لکھا تھا اب اگر خزانہ مل ہی گیا ہے تو دو رکعات نماز نفل شکرانے کے پڑھ۔ اس شخص نے ادھر ُادھر دیکھا‘ پانی نہیں تھا۔ اس نے تیمم کیا‘ تیمم کرنے کے بعد اس نے دو رکعات نماز نفل شکرانے کے پڑھے۔ بارہویں صفحے کی ہدایت:اس کے بارہویں صفحے پر لکھا تھا‘ اتنا بڑا خزانہ کہ تیری اکتالیس نسلوں میں چلے گا‘ لہٰذا اکتالیس بار سورۂ فاتحہ پڑھ۔تیرہویں صفحے کی ہدایت: اس کے تیرہویں صفحے پر لکھا‘ یہ خزانہ کبھی ختم نہیں ہوگا‘ لہٰذا وعدہ کر کبھی ختم نہ ہونے والا ذکر یعنی درود پاک کو کبھی نہیں چھوڑنا ۔چودہویں صفحے کی ہدایت:اس کےچودہویں صفحے پر لکھا تھا کہ عظمت پر تیرا دل مشکور ہوگیا ہے‘ لہٰذا اس شکر مندی کے صلے میں تجھے ہم ایک تحفہ دیتے ہیں۔ وہ یہ دیتے ہیں اس خزانے کے درمیان کی زمین کو کھود اس کے نیچے ایک اور چھوٹا سا خزانہ جو ان سب خزانوں پر بھاری ہے اس صفحے کو پڑھ کر وہ حیران رہ گیا‘ اس نے زمین کو کھودا اس کے نیچےلوہے کا یا کسی دھات کا فرش محسوس ہوگیا۔اس کےنیچے خزانہ تھا۔ پندرہویں صفحے کی ہدایت:اس نے پندرہواں صفحہ کھولا‘اس میں لکھاہوا تھا بدقسمت نہ بننا توخوش قسمت ہے۔ ہمیں علم ہے تو سلطان نورالدین زنگی کا غلام ہے اس میں سے اس نیک بادشاہ کیلئے ہدیہ ضرور نکالنا۔سولہویں صفحے کی ہدایت:سولہویں صفحے پر لکھا تھا تیری سعادت مندی کے دن روشن ہوگئے ہیں‘ مشک اس لیے دیا ہے کہ تو اس مشک کو خوشبو کے طور پر‘ دوا کے طور پر‘ غذا کے طورپر اور ایسے غریب‘ فقیر‘ نادار اور مستحق لوگوں کی خدمت کے طور پر استعمال کر کہ جو غذائیں دوائیں اور سہولتوں سے ناآشنا ہیں۔سترہویں صفحے کی ہدایت:اس کے سترہویں صفحے پر لکھا ہوا تھا‘ آؤ تمہیں ایک خیر کا راستہ بتائیں اور وہ خیر کا راستہ یہ ہے کہ اس میں سے اکیس موتی فقیر کو دینا‘ بیالیس موتی خودمالدار کو دینا‘ وہ حیران ہوا ۔
اٹھارویں صفحے کی ہدایت: اس نے اٹھارویں صفحہ پلٹا‘ اس میں لکھا ہوا تھا غریب کو اکیس موتی دے گا مالدار کو اکتالیس موتی دے گا تو اس کو احساس ہوگا کہ یہ سخاوت کرسکتا ہے تو میں بھی کروں بلکہ وہ انہی موتیوں کو بھی فقرا مساکین اور غربا تک پہنچائے گا۔انیسویں صفحے کی ہدایت:اس کے انیسویںصفحے پر لکھا ہوا تھا اتنی ہدایات پڑھ کر تو مایوس ہوگیا تجھے کیا خیال ہے کہ اگر ہم نے تمہیں یہ حکم اور ہدایات نہ دیں توقیامت کے دن یہ مال تجھے نہیں بچا سکے گا اگر ہمارےا ن احکامات پر عمل کرے گا تو قیامت کے دن یہ مال تجھے سکون دے گا۔ بیسویں صفحے کی ہدایت:اس کے بیسویں صفحے پر لکھا تھا آ تجھے ایک بزرگی کا عمل بتائیں اس میں گیارہ اینٹیں سونے کی گیارہ ملاحوں کو دینا جو کشتیاں چلاتے ہیں‘ ہاں صرف اس ملاح کو دینا جس کی کشتی پرانی ہو اور تجھے پتہ چل رہا ہو کہ وہ واقعی‘ غریب اور مستحق ہے۔ توسدا کشتیوں کا محتاج رہا تو ہمارے پاس بھی کشتی پر بیٹھ کر آیا۔ اگر تو نے ایسا کرلیا تو پانی پر تسخیر حاصل کرلے گا۔اکیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے اکیسویںصفحے پر لکھا تھا جس جزیرے سے تو چل کر آیا اس مال میں اس جزیرے والوںکا بھی حصہ ہے۔ وہاں ایک بہت بڑی سرائے بنوا ‘بہت وسیع پانی کا انتظام کر‘ ایک لنگر خانہ بنا کیونکہ اس جزیرے میں اکثر بچھڑے ہوئے‘ گمشدہ اور نامعلوم افراد پہنچتے ہیں جن کیلئے رہنے کا ٹھکانہ نہیں اور کھانے کا کوئی نظام نہیں۔بائیسویں صفحے کی ہدایت:اس کے بائیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا گمشدہ خزانہ تجھےملا اس کو پانے کیلئے بہت سے لوگوں نے اپنی زندگیاں گنوائیں لیکن افسوس کہ وہ سورۂ مزمل پڑھ لیتے‘ سورۂ مزمل بابرکت ورد ہے۔ تئیسویں صفحے کی ہدایت:اس کے تئیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا تیری بائیس مرادیں پوری ہوگئیں تئیسویں مراد یہ ہے کہ تو اپنےد رمیان والے بیٹے کو اپنا جانشین مقرر کرنا کیونکہ اس کے اندر بردباری اور حلم زیادہ ہے۔چوبیسویں صفحے کی ہدایت: اس کےچوبیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا کہ تو نے جوانی میں ایک ایسا گناہ کیا تھا جس کے اثرات اور نحوست تیری نسلوں میں چلنی ہے اور اس نحوست سے بچنا چاہتا ہے تو فوراً ستر ایسے مستحقین کو کھانا کھلا کہ جو مفلس ہوں اور ستر ایسے قیدیوں کی خلاصی کروا جو مال کی وجہ سے خلاصی کے قابل نہیں۔پچیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے پچیسویں صفحے پر یہ لکھا ہوا تھا کہ کبھی بھی تہجد کی نماز نہ چھوڑنا چاہے دو رکعات ہی کیوں نہ ہو کیونکہ تہجد کی نماز خزانوں کو واپس لاتی ہے اور خزانوں کوسدا بحال رکھتی ہے ورنہ تجھ سے خزانہ چھن جائے گا۔چھبیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے چھبیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا اس خزانے کے چاروں طرف نظر دوڑا‘ تجھے ایک طرف کھونٹی نظر آئے‘ وہ دراصل کھونٹی نہیں ہے‘ وہ اس خزانے کے ساتھ اور کمرے ہیں۔ ان کمروں کے کھولنے کیلئے ایک طلسماتی ہک ہے لیکن ابھی اس کو ہاتھ نہیں لگانا‘ اس غلام نے چاروں طرف نظر دوڑائی تو ایک طرف اسے ایک کھونٹی نظر آئی جو بظاہر کپڑے لٹکانے کیلئے تھی۔ اس نے حسب ہدایت اسے ہاتھ نہ لگایا۔ستائیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے ستائیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا اب تیرے اندر بے چینی ہے‘ اس کھونٹی کو ہاتھ لگاؤں‘ یاد رکھ یہ خزانے بھی تیرے ہیں لیکن پہلے یہ شرائط پوری کر ورنہ سب کچھ چھن جائے گا۔ اٹھائیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے اٹھائیسویں صفحے پر لکھاہوا تھا۔ جلدی نہ کرنا اور کسی کے سامنے اظہار نہ کرنا اس خزانے کے حاسدین بہت ہیں۔انتیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے انتیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا دولت مقدر پر ملتی ہے‘ محنت سے نہیں اور مقدر اس کا بنتا ہے جو دولت میں سے اللہ کو حصہ بھی دیتا ہے۔ تیسویں صفحے کی ہدایت:اس کے تیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا تو وقت کا بامقدر انسان ہے اگر تو اپنے مقدر کو بڑھانا چاہتا ہے تو کبھی بھی رمضان میں روزہ داروں کے روزے کھلوانے کی سعادت میں کوتاہی نہ کرنا۔اکتیسویں صفحے کی ہدایت: اس کےاکتیسویںصفحے پر لکھا ہوا تھا تیس سنہری اصول تجھ تک پہنچے‘ اب تیس دفعہ استغفار کرلے۔ بتیسویں صفحے کی ہدایت:اس کے بتیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا‘ دنیا میں بتیس وزیر ایسے آئے ہیں جنہوں نے وزرات کے باوجود اللہ کو راضی کیا‘ اتنے بڑے خزانے تو ان کے پاس بھی نہیں تھے‘ لہٰذا خیال کرنا‘ اللہ کو راضی کرنے میں کوتاہی نہ کرنا۔تینتیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے تینتیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا زندگی فانی ہے ۔چونتیسویں صفحے کی ہدایت:بس ایک احتیاط کرنا خزانہ اس کمرے سے کبھی نہ نکالنا ورنہ برکت ختم ہوجائے گی۔ پینتسویں صفحے کی ہدایت:اس کے پینتسویں صفحے پر لکھا ہوا تھااس کمرے میں بیک وقت ایک صالحین کی جماعت نے سوا لاکھ دفعہ سورۂ مزمل پڑھی ہے۔ چھتیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے چھتیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا ہر وہ شخص دولت کا خزانہ پائے گا جو نعمت ملنے کے بعد شکر ادا کرے گا‘ کبھی ناشکری نہ کرنا۔ سینتیسویں صفحے کی ہدایت: اس کےسینتیسویں پر لکھا ہوا تھا ہر وہ شخص مال پائے گا اور رزق میں اضافہ پائے گا جو اپنی ماں کو بشاشت سے دیکھے گا اور محبت کے بول بولے گا لہٰذا خیال کرنا۔۔۔اٹھتیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے اٹھتیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا دل کبھی کبھی اگر دولت سے بھر جائے تو مفلس اور غریب لوگوں کےساتھ اٹھنا بیٹھنا نہ چھوڑنا‘ دولت سدا تیرے پاس رہے گا۔ انتالیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے انتالیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا مراد اس کو ملتی ہے جو محنت کرتا ہے اور محنت وہی کرتا ہے جو خوش قسمت ہوتا ہے اور خوش قسمت وہی ہوتا ہے جو کلام الٰہی کی قدر کرتا ہے۔ چالیسویں صفحے کی ہدایت: اس کے چالیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا چالیس کے بعد نبوت ملی ہے اور تجھے چالیس سال کے بعد دولت ملی ہے لہٰذا کبھی تکبر نہ کرنا۔اکتالیسویں صفحہ کی ہدایت: اس کے اکتالیسویں صفحے پر لکھا ہوا تھا کہ آ تجھے ایک راز بتائیں اور وہ راز یہ ہے کہ صبح اٹھتے ہوئے تین بار لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ پڑھ لیا کر۔ اس راز کے کمالات تجھ پر بعد میں کھلیں گے۔(جاری ہے)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں